جنات کی حقیقت کے بارے میں - جنات کی روحانی حقیقت
ناظرین کرام ! جنات کی پیدائش کب، کیسے اور کیوں ہوئی ؟ سب سے بڑے جن کا کیا نام ہے ؟ اور قرآن اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ جانئیے آج کی اس ویڈیو میں:- قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔" اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے " جنات اللہ تعالیٰ کی وہ مخلوق ہیں جن کا وجود قرآن پاک کی مختلف آیات سے ثابت ہے ان کے وجود کا انکار کرنا کفر ہے اکابرین امت میں سے کسی نے بھی جنات کے وجود کا انکار نہیں کیا اکثر کفار بھی ان کے وجود کے قائل ہیں ۔ چنانچہ قرآن وحدیث کی روشنی میں جنات کی تعریف کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک ناری مخلوق جو مختلف شکلیں اختیار کرتی ہے جنات کی کوئی ایک شکل مخصوص و متعین نہیں ہے انسانوں کی طرح جنات بھی احکام کے مکلف ہیں ، بعض مومن اور نیک ہیں، بعض کافر اور نافرمان ۔ ان میں سے جو سرکش ہیں وہ شیطان کے معاون ومدد گار ہیں اور انسانوں کو گمراہ کرنے میں ابلیس کا ساتھ دیتے ہیں جنات کو اللہ رب العزت نے انسانی آزمائش کے لیے یہ قدرت دے رکھی ہے کہ وہ مختلف صورتوں میں انسانی زندگی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔ ناظرین! جس طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام انسانوں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور پھر ان سے تمام نسل انسانی چلی اس لیے حضرت آدم علیہ السلام کو ابو البشر کہا جاتا ہے اسی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام جنات سے پہلے ابو الجان جن کو پیدا فرمایا اور اس جن سے تمام جنات کی نسل چلی اسی وجہ سے الجان جن کو ابو الجنات کہا جہ ے جنات انسان کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہوتے ہیں جنات کے پاس یہ طاقت ہے کہ یہ دنیا کی ہر مخلوق کو دیکھ سکتے ہیں لیکن جنات کو ہر کوئی نہیں دیکھ سکتا جنات انسانوں کے مقابلے میں زیادہ دیر تک زندہ رہتے ہیں ان کی عمریں ہزاروں سال پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی الم نے ارشاد فرمایا کہ جب اللہ آسمان میں اپنا کوئی حکم بھیجتا ہے تو فرشتے عاجزی سے اپنے پروں کو پھڑ پھڑانے لگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد اس طرح اس طرح ہوتا ہے کہ جیسے صاف پتھر پر زنجیر ماری جاتی ہے جب فرشتوں کی گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے تو وہ ایک دوسرے سے دریافت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کیا ارشاد فرمایا ؟ دوسرا عرض کرتا ہے کہ جو کچھ فرمایا حق فرمایا اس وقت شیاطین بھی زمین سے اوپر آسمان کی طرف جاتے ہیں اور اس حکم الہی کو سن کر اوپر والا نیچے والے کو بتاتا ہے اور اس طرح یہ ایک دوسرے سے باتیں اڑا لیتے ہیں اور پھر اس طرح یہ اطلاع زمین پر ساحروں اور کاہنوں تک پہنچائی جاتی ہے بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ فرشتے شیاطین کو آگ کا کوڑا مارتے ہیں اور وہ اپنے نیچے والوں کو خبر کر دیتے ہیں اور پھر کاہن ایک بات میں سو باتیں جھوٹ ملا کر لوگوں سے بیان کرتے ہیں رسول پاک صلی الم نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے گھروں میں قرآن مجید کی تلاوت کیا کرو تلاوت قرآن گھر والوں کے لیے باعث خیر و برکت ہوتی ہے اور اس گھر میں مومن جنات رہائش اختیار کر لیتے ہیں لیکن جن گھروں میں قرآن کی تلاوت نہیں ہوتی وہ گھر والوں کے لیے وحشت بن جاتا ہے اور وہاں کافر جنات ڈیرہ ڈال لیتے ہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام ہفت اقلیم یعنی پوری دنیا کے بادشاہ تھے دنیا کی ہر شے آپ کی مطیع و فرمانبردار تھی حتی کہ سرکش جنات ہر وقت ہاتھ باندھ کر آپ علیہ السلام کے احکام کی بجا آوری کے لیے تیار رہتے جنات آپ علیہ السلام کے لیے سمندر کی تہہ میں سے قیمتی موتی اور ہیرے جواہرات نکال لاتے ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو بڑی اور خوبصورت عمارتیں بنانے کا شوق تھا چنانچہ وہ آپ علیہ السلام کے حکم پر بڑی اور عالیشان عمارات تعمیر کر دیتے اگر ان میں سے کوئی ان کی حکم عدولی کرتا تو محمد آپ علیہ السلام اسے سزا دیتے اور زنجیروں میں جکڑ دیتے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ گندے مقامات جن اور شیاطین کے رہنے کی جگہ ہیں اس لیے آپ علیہ السلام جب قضائے حاجت کے لیے تو یہ پڑھا کرتے : ترجمہ ۔ اے اللہ میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں خبیث جنوں اور خبیث جننیوں سے " ناظرین! جنات سے بچنے کے لیے ذکر الہی دعائیں ، تعوز، استغفار ، سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھنی چاہیے ۔ یاد رہے کہ پانچ وقت کی نماز ادا کرنا سب سے افضل عمل ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو شیاطین کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین