شادی کی پہلی رات دلہن کے پیٹ میں درد شروع ہوا۔ شوہر اُسے ہسپتال لے گیا تو ڈاکٹر نے بتایا ۔۔۔

Story Or Poetry

شادی کی پہلی رات دلہن کو پیٹ میں درد محسوس ہوا


شادی کی پہلی رات دلہن کے پیٹ میں درد شروع ہوا

شادی کی پہلی رات دلہن کو پیٹ میں درد محسوس ہوا۔ اس شدید قسم کے درد نے دلہن کو بے چین کردیا تھا، شہر اسے ہسپتال لے گیا تو ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کی انتڑیوں کا کینسر ہے جو کہ آخری سٹیج پر ہے اور آپ کی بیوی کے پاس صرف دن کا وقت ہے۔ یہ سن کر دلہن بہت پریشان ہوا۔ شادی کے بعد اس نے جو خواب دیکھے تھے۔ وہ سارے چکنا چور ہو چکے تھے۔ بوی نے اپنے شوہر سے درخواست کی کہ میں یہ 40 دن آپ کے ساتھ گزارنا چاہتی ہوں۔ میں پوری دنیا کی سیر کرنا چاہتی ہوں۔ شوہر نے بیوی کی آخری خواہش پوری کی اور اپنی تمام پراپرٹی فروخت کرکے دنوں میں ممالک کو سیر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ دنوں میں ممالک کی سیر ہو چکی تھی جبکہ آخری دن دونوں جاپان کی سیر کے لیے روانہ ہوئے۔
فلائٹ کے دوران ایک جاپانی ڈاکٹر نے لڑکی کے چہرے کی طرف غور سے دیکھا تو پائلٹ سے کہا۔ وہ دونوں یونیورسٹی میں ہم جماعت تھے۔ دونوں کو تعلق بہت خوشحال گھرانے سے تھا جہاں دولت کی ریل پیل تھی۔ ابتدا میں رسمی سی دوستی تھی۔ پھر یہ دوستی محبت میں بدل چکی اور محبت بھی ایسی کہ دوسرے کو دیکھے بغیر چائنا نہیں ملتا تھا۔ یہ محبت جسمانی خواہشات سے بالاتر تھیں۔ اخری سمسٹر میں اس لڑکی کے جسم میں ہلکا سا درد رہنے لگا۔ شروع شروع میں وہ اس درد کو بہت معمولی سمجھ رہی تھی جب اس کی شدت بڑھنے لگی تو اس نے شہر کے سب سے بڑے اور مہنگے اسپتال میں اپنا تفصیلی چیک اَپ کرایا۔ جب رپورٹس سامنے آئی تو ان میں ایک بھیانک انکشاف تھا وہ کسی ایسی پراسرار بیماری کا شکار ہو چکی تھی جس کا شکار کروڑوں افراد میں سے چند لوگ ہی ہوتے ہیں۔ ابھی تک دیپ کی دنیا میں اس کا کوئی علاج نہیں ہوا تھا۔ یہ بیماری آہستہ آہستہ اور کبھی کبھار تیزی سے۔ تو موت کی طرف لے جاتی تھی۔ اس مرض میں مریض کا درد آہستہ بڑھتا تھا اور ڈاکٹر صرف درد کو کم کرنے کی دوا دے سکتے۔ تھے۔ اس کے علاوہ یہ مریض کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ تھے۔ جبکہ یہ بیماری آخری سٹیج پر تھی۔ اس کے گھر والوں نے احتیاط کے طور پر شہر کے دو تین مشہور ڈاکٹر سے رجوع کیا لیکن کوئی اچھی خبر نہ آئی۔ شاہین کو انتڑیوں کا کینسر تھا جو کہ اپنی آخری اسٹیج پر تھا۔ 
ڈاکٹر شاہد پر ناراض بھی ہو کہ اگر آپ کو اس قسم کا درد بھی محسوس ہوتا تھا تب آپ نے ڈاکٹر سے رجوع کیوں نہ کیا؟ شاہین نے یہی جواب دیا کہ یہ معمولی نوعیت کا دانت تھا جو کہ پینسلرس ٹھیک ہو جاتا تھا۔ ابھی تک اس لڑکی نے اپنی بیماری کے باوجود اپنے محبوب کو نہیں بتایا وہ اس قسم کا اسے دکھ نہیں دینا چاہتی تھی لیکن اب کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا۔ 1 دن اس نے اپنے محبوب کو شام کے وقت۔ کفِ میں بلایا دونوں مکرر وقت پر پہنچ گئے۔ اب اس لڑکی نے تمام صورت حال سے پیار کرنے والوں کو آگاہ کیا۔ یہ خبر سن کر گویا آسمان اس کے سر پر ٹوٹ پڑا تھا۔ وہ بالکل گمراہ تھا، لفظوں نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اچانک یہ کیا ہوا وہ خواب جو دونوں نے مل کر اپنی زندگی کے بارے میں دیکھے تھے سب چکنا چور ہو چکے تھے۔ دونوں بس ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں گم لوم بیٹھے تھے۔
لڑکی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور ضبط کے باوجود لڑکے کی آنکھوں سے بھی آنسو جھلکنے کو تیار تھے۔ اس لڑکی نے اپنے محبوب سے کہا کہ اس کی سب سے بڑی خواہش یہی تھی کہ وہ اس کے ساتھ دنیا کے چند تاریخی مقامات کی سیر کریں۔ خاص کر محبت کی یادگار تاج محل پر اس کے ساتھ کچھ وقت گزاریں۔ ڈاکٹروں کے مطابق شاہین کے پاس صرف دن کا وقت تھا اور یہ 40 وہ اپنے شوہر کے ساتھ پوری دنیا میں گھومنا چاہتی تھیں۔ دنیا کی خاص ممالک میں تاریخی مقامات کی سیر کرنا چاہ رہی تھیں اور اس نے اپنی اس خواہش کا اظہار اپنے شوہر کے سامنے بھی کیا۔ سہیل کے لیے یہ بہت بڑی خبر تھی جب اسے اس بات کا علم ہوا کہ وہ اپنی بیوی سے جدا ہونے والا ہے اور اس کے پاس صرف دن کا وقت ہے۔ اب سب کچھ ختم ہو رہا تھا۔ اس لڑکے نے کوشش کرکے اس کی یہ تمنا پوری کی۔ دونوں گھرانوں میں پیسے کی کمی نہیں تھی۔ دونوں کے گھر والے بھی لڑکی کی اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے اپنے وسائل خرچ کرنے سے گریز بھی نہیں کر رہے تھے۔ ابھی دہشت گردی کی وہ دنیا کو عذاب میں۔ جہاں شاہجہاں اور ممتاز کی محبت کی داستان محل میں گونج رہی تھی۔ وہ جتنے دن آگرہ میں رہے روز تاج محل جاتے اور ان کی محبت دن بہ دن شدت آ رہی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے آلودہ کے گاروں کا دور کیا۔ وہ لڑکی بہت خوش تھی۔ اس کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو رہی تھی۔
 طلاق کرنے والے حالات نہیں تھے، دیگر ممالک کے ویضوں کا حصول مشکل بھی نہیں تھا، سب سے پہلے انہوں نے ہندوستان کا دورہ کیا، وہ سب سے پہلے محبت کی عظیم یادگار تاج محل پہنچے۔ کئی گھنٹے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے تاج محل کو تکتے رہے۔ ساتھ ہی وہ تاریخ کے جھروکوں میں جھانکتے رہے۔ جہاں شاہجہاں اور ممتاز کی محبت کی داستان محل میں گونج رہی تھی۔ وہ جتنے دن آگرہ میں رہے روز تاج محل جاتے اور ان کی محبت دن بہ دن شدت آ رہی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے آلودہ کے گاروں کا دور کیا۔ وہ لڑکی بہت خوش تھی۔ اس کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو رہی تھی۔ لیکن ساتھ ساتھ اس درد میں بھی شدت آ رہی تھی۔ ہندوستان کے بعد انہوں نے پیرس کا رخ کیا۔ پیرس اس لڑکی کے خوابوں کا شہر تھا۔ 
ان دونوں نے جی بھر کے پیرس کی گلیوں میوزیم تاریخی مقامات کی بھی سیر کی۔ زندگی کو بھرپور ینجوے کیا ایک دوسرے میں گم رہے اپنے ملک سے نکلنے سے۔

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !