بھیڑیا کی معلومات - بھیڑیا کی خصوصیات

Story Or Poetry


بھیڑیا کی زندگی کا تعارف - بھیڑیا کی معاشرتی زندگی

ہماری زبان میں بھیڑیا دہشت اور بربریت کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن بھیڑیا ان چند جانداروں میں سے ہے جسکی سماجی اور عائلی زندگی تقریباً ہم جیسی ہی ہے ۔

بھیڑیے اور انسان عموماً ایک ہی شادی کرتے ہیں اور میاں بیوی دونوں مل جل کر اپنے بچوں کو پڑوان چڑھاتے ہیں ۔ آئیے بھیڑیے کی سماجی زندگی کے کچھ پہلووں کو دیکھتے ہیں۔

شروعات کرتے ہیں ایک نوجوان اکھڑ اور جوشیلے بھیڑیے سے جو اپنے ماں باپ کا گھر چھوڑ اپنی زندگی خود بنانے جنگل میں نکل پڑتا ہے۔ تھرتھراتی سردی اور اندھیری رات کا وہ تنہا مسافر قدم قدم کسی انجان منزل کی جستجو میں چلے جاتا ہے۔اسے 'لون وولف' کہتے ہیں۔

کئی دن، مہینے اور میلوں سفر کرکے کہیں کسی درخت کی اوٹ سے اسے اپنی ہونے والی نصف بہتر دکھائی دیتی ہے۔۔۔ یہ اک مادہ لون وولف ہوتی ہے جو اپنے ماں باپ کا گھر چھوڑ نکل پڑی ہوتی ہے۔ دونوں منہ سے لمبی لمبی آوازیں نکالتے ہیں جنہیں ' لوو ہالز ' کہتے ہیں۔ یعنی پیار محبت کے گیت ۔.. دونوں ایک ساتھ رہنے لگتے ہیں۔ مل کر شکار کرتے ہیں۔ دسمبر اور جنوری کی تھرتھراتی سردیوں میں ان کی لازوال محبت کے کئی دور چلتے ہیں۔ ان کی محبت بھری محنت کا نتیجہ انہیں آتی گرمیوں میں ملتا ہے، نصف درجن بچوں کی صورت میں۔

یہ ایک کنبے کی شروعات ہے۔
یہ ایک خاندان کی شروعات ہے۔

اب یہ بھیڑیا " الفا نر " کہلاتا ہے اور اس کی مادہ" الفا مادہ "۔ یہ الفا جوڑا سال میں ایک یا دو بار بچے پیدا کرتے ہیں۔ ایک کنبے میں ایک الفا جوڑا اور باقی تقریبا پانچ سے لے کر 25 تک ان کے بچے ہوتے ہیں۔ الفا نر اور مادہ بھیڑیا تقریبا تمام عمر ساتھ رہتے ہیں۔ مل جل کر شکار کرتے ہیں۔ ساتھ بچے پالتے ہیں اور اپنے کنبے کی جانوروں اور گھس بیٹھیوں سے حفاظت کرتے ہیں۔ بھیڑیا ان چند جانوروں میں سے ہے جو اپنے کنبے میں کسی فرد کی موت کا ماتم مناتے ہیں ۔ کسی اپنے کی موت پر انسان اور بھیڑیے کے خون میں کارٹیسول نامی ہارمون کی مقدار کافی بڑھ جاتی ہے اور ایک جیسی ذہنی کرب کا باعث بنتی ہے۔ بھیڑیوں کو دکھ تب بھی ہوتا ہے جب ایک ایک کرکے ان کے بچے بڑے ہوتے ہیں اور اپنی زندگی خود بنانے جنگل میں نکل پڑتے ہیں۔
زندگی کا چکر مکمل ہوا۔ بات وہیں آن پہنچی جہاں سے چلی تھی۔
انساں ہوں یاں بھیڑیے، ماں باپ کا کام اولاد کو پروان چڑھانا ہے اور یہ دنیا انکے ہاتھ تھما کر اس امید کے ساتھ کہ بچوں کی دنیا ان سے بہتر ہو۔۔۔ کوچ کر جانا ہے۔
بھیڑیا بھلے دہشت اور بربریت کی علامت سمجھا جائے لیکن یہ ہم انسانوں سے بہت ملتے جلتے ہیں۔ ویسے یہ بات بھی سوچنے والی ہے کہ ہم انسان خود دہشت اور بربریت کی علامت نہیں ہیں



‏بھیڑیا ترکوں اور منگولوں کا قومی جانور


ترکوں اور منگولوں کا قومی جانور بھیڑیا ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﭘﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔

ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ کا ﻏﻼﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﺷﯿﺮ ﺳﻤﯿﺖ ﮨﺮ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﻏﻼﻡ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔

ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺍﺗﻨﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ تیز اور پھرتیلی ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺗﻌﺎﻗﺐ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮﺗﯽ ﺳﮯ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﺭ ﮈﺍﻟﮯ۔

ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﻣٌﺮﺩﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ یہی ﺟﻨﮕﻞ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮬﯽ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻣﺤﺮﻡ ﻣﺆﻧﺚ ﭘﺮ ﺟﮭﺎﻧﮑﺘﺎ ﮬﮯ

بھیڑیوں کی آبادی میں کمی -بھیڑیوں کی خوراک کیا ہوتی ہے



بھیڑیا ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﭘﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ کا ﻏﻼﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﺷﯿﺮ ﺳﻤﯿﺖ ﮨﺮ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﻏﻼﻡ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺍﺗﻨﯽ ﻃﺎقت ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ تیز اور پھرتیلی ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺗﻌﺎﻗﺐ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮﺗﯽ ﺳﮯ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﺭ ﮈﺍﻟﮯ۔ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﻣٌﺮﺩﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ یہی ﺟﻨﮕﻞ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮬﯽ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻣﺤﺮﻡ ﻣﺆﻧﺚ ﭘﺮ ﺟﮭﺎﻧﮑﺘﺎ ﮬﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮐﮧ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﻦ ﮐﻮ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﺗﮏ نہیں۔
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﯾﮏ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﺗﻨﺎ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺆﻧﺚ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﻗﺎﺋﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺆﻧﺚ بھیڑیا ﺑﮭﯽ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ۔ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮ ﭘﮩﭽﺎﻧﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﭖ ﺍﯾﮏ ﮬﯽ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔ﺟﻮﮌﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺟﮕﮧ ﭘﺮ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺗﯿﻦ ﻣﺎﮦ ﮐﮭﮍﺍ بطورِ ماتم ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ۔ناظرین سب سے اہم بات یہ ہے کہ بھیڑیا ایک آنکھ سے سوتا ہے اور جب بھیڑیا ایک آنکھ کی نیند پوری کر لیتا ہے تو پھر دوسری آنکھ کی نیند پوری کرتا ہے۔ زخمی بھیڑیا اپنے ریورڈ سے چھپ کر رہتا ہے، ورنہ دوسرے بھیڑئے اسے مار کر کھا جاتے۔ ہیں۔ اگر بھیڑیے کا ریورڈ کسی انسان پر ہملاہو جائے اور انسان ان میں سے کسی ایک کو ایسا زخمی کردے کہ اس کا خون نکال دیں تو باقی بھیڑیے انسان کو چھوڑ کر اسے کھا جاتے۔ ہیں۔ یعنی بھیڑیے کو دوسرے بھیڑیے کو زخمی دیکھنا پسند نہیں۔

بھیڑیوں کی زندگی کے حالات

کیا آپ جانتے ہیں کہ ابن البارک کسی کہتے ہیں ؟
ﺑﮭﯿﮍیئے ﮐﻮ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ "ﺍﺑﻦ ﺍﻟﺒﺎﺭ" ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ، ﯾﻌﻨﯽ 'ﻧﯿﮏ ﺑﯿﭩﺎ' اس لیئے ﮐﮧ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺟﺐ اس کے ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮬﻮﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ یہ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ۔
بھیڑیوں کی بقا کے لیے چیلنجز

ترکی کا قومی جانور بھیڑیا ہی کیوں ہے اور ترک لوگ بھیڑئے سے اتنا پیار کیوں کرتے ہیں؟
ناظرین بھیڑیاں ترکی کا قومی جانور ہے اور ترک لوگ بھیڑئے سے بہت پیار کرتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی پھیڑئے سے تشبیہ دے کر باہمت بناتے ہیں۔ آسی لیے ترک اور منگول بھیڑیے سے پیار کرتے ہیں اور یہ ترک و منگول کا قومی جانور ہے۔ ناظرین ترک جب بھی کسی جنگ یا جنگل کا سفر کرتے تو بھیڑئے کی کھال کو اس طرح پہن لیتے کہ اس کا سر ان کے سر کے اوپر آجاتا اور ترکوں اور منگولوں کا ماننا تھا کہ اس طرح نہ صرف دشمن پر خوف مسلط رہتا ہے بلکہ جنگل سے گزرتے وقت کوئی جنگلی جانور یا درندہ بھی انسان کے نزدیک تک نہیں آتا۔
ناظرین جانوروں سے متعلق مشہور کتاب حیات الحیوان کے مطابق جنگل کے تمام جانور بھیڑئے سے ڈرتے ہیں اور پرانے زمانے میں جو لوگ گھروں میں کبوتر رکھتے تھے تو کبوتروں کے پنجرے کے پاس وہ بھیڑئے کا سر لٹکا دیتے تھے جس کی وجہ سے بلی اور کتے کبوتروں سے دور بھاگتے تھے ۔ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺻﻔﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎﺩﺭﯼ، ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ، ﺧﻮﺩﺩﺍﺭﯼ ﺍور ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺳﮯ حسنٍ ﺳﻠﻮﮎ مشہور ﮬﯿﮟ.

بھیڑیوں کی عالمی آبادی

ﺑﮭﯿﮍﺋﮯ ﺟﺐ ﺍﯾﮏ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﮕﮧ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ بطورٍ کارواں ﻣﯿﮟ کچھ یوں ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ؟
1 - ﺳﺐ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ.
2 - ﺩﻭﺳﺮﮮ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺟﻮ ﺑﻮﮌﮬﮯ، ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺑﮭﯿﮍﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ بطورِ ابتدائی طبی امداد ‏(ﻓﺮﺳﭧ ﺍﯾﮉ) ﺗﻌﺎﻭﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
3 - ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ، ﺩﺷﻤﻦ ﮐﮯ ﺣﻤﻠﮯ ﮐﺎ ﺩﻓﺎﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ (ہنگامی دستہ) ﭼﺎﮎ ﻭ ﭼﻮﺑﻨﺪ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ.
4 - ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﻋﺎﻡ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
5 - ﺳﺐ ﮐﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﮍﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﻌﺪ ﻗﺎﺋﺪ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺳﺐ ﮐﯽ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﮐﺮﺭﮬﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﮈﯾﻮﭨﯽ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺩﺷﻤﻦ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ‏"ﺍﻟﻒ" ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮐﯿﻼ 'ﮬﺰﺍﺭ' ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﮯ۔
4 - ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﻋﺎﻡ ﺑﮭﯿﮍیئے ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
5 - ﺳﺐ ﮐﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﮍﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﻌﺪ ﻗﺎﺋﺪ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺳﺐ ﮐﯽ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﮐﺮﺭﮬﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﮈﯾﻮﭨﯽ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺩﺷﻤﻦ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ‏"ﺍﻟﻒ" ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮐﯿﻼ 'ﮬﺰﺍﺭ' ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﮯ۔


کہانی کا سبق :

ﺳﺒﻖ ﺟﻮ ہمارے لیئے ﺑﺎﻋﺚ ﻋﺒﺮﺕ ﮬﮯﮐﮧ ﺑﮭﯿﮍیئے ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﺎبہترﯾﻦ ﺧﯿﺮﺧﻮﺍﮦ ﻗﺎﺋﺪ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔


#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !